تو میرا ہے مجھے ہر دَم یہی گمان رہا
یقین نہ ہوا گماں، سدا گمان رہا
تیری چاہت مجھے نِکھار دے گی جانتا ہے
مگر تو جان کے انجان میری جان رہا
چھیڑ کے بھولی داستان پریشان کِیا
مجھے کِیا سوکِیا خود بھی پریشان رہا
حیات کا سفر طویل اور چند یادیں
ہمارے ساتھ یہی مختصر سامان رہا