Add Poetry

تو نے اس درجہ مجھے ٹوٹ کے چاہا کب تھا؟

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

راز جو دل میں مقفل رہا کھلا کب تھا
آپ نے دل کے بند دریچوں میں جھانکا کب تھا

جانے کیوں ہو گئی افسردہ فضائے گلشن
میں نے کلیوں سے حال دل ابھی کہا کب تھا

وہ تو تقدیس نے اک بت تراش رکھا ہے
ورنہ مجھ میں تجھے پانے کا حوصلہ کب تھا

تو نے کیوں شور یہ محشر کا بپا کر ڈالا
زندگی! اشک میری آنکھ سے چھلکا کب تھا

وہ تو مجبور ہوں میں خوئے خود فریبی سے
جو میری روح کا عنوان ہے میرا کب تھا

کیسے اٹھی ہیں مٹانے کو سر پھری موجیں
میں نے ساحل پہ تیرا نام ابھی لکھا کب تھا

وہ جس میں کھو گیا انجان خواہشوں کا وجود
میری سوچوں کا دھواں تھا کوئی صحرا کب تھا

ہزاروں درد کے مارے مجھے لاچار ملے
میں تیرے کوچہ و بازار میں تنہا کب تھا

میری ہستی تیری یادوں کی سجدہ گاہ ہوتی
تو نے دل سے میرا خیال تراشا کب تھا

فریب حسن میں اک عمر لٹا دی ہم نے
لوٹ جاؤ گے تم اک روز یہ سوچا کب تھا

آسمانوں پہ لہو کی بساط پھیل گئی
ابھی پلکوں نے تیرے نام کو چوما کب تھا

وہ جس وجود سے روشن ہیں نگاہیں اپنی
ہم نے اس حسن کی جانب ابھی دیکھا کب تھا

میری یادوں سے نکلنا تریے بس میں ہی نہ ہو
تو نے اس درجہ مجھے ٹوٹ کے چاہا کب تھا

Rate it:
Views: 1904
21 May, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets