تو وہ گوہر ہے جو کیچڑ میں پڑا سوتا ہے

Poet: خلیلی قاسمی By: خلیلی قاسمی, India

تو وہ گوہر ہے جو کیچڑ میں پڑا سوتا ہے
جس کی قیمت نہیں دے سکتی ہے دنیا جاناں

تجھ سے قطروں کے لیے برسوں ترستی ہے صدف
پھر چمکتا ہے کہیں اس کا نصیبہ جاناں

کور نظروں کو حقیقت تری معلوم نہیں
سنگ ریزوں میں انھوں نے تجھے سمجھا جاناں

ایسے احساسِ شرافت سے خدا معاف رکھے
جس سے ہوتا ہو کوئی آدمی رسوا جاناں

جلد مل جائے گا حق یوسفِ کنعاں تجھ کو
پھر کریں گے وہ ترے قدموں پہ سجدہ جاناں

مجھ کو تیری ہی طلب ہے ، اے الہ دیں کا چراغ
نذر ہے اس کے لیے جان کا ہدیہ جاناں

اپنے شعروں سے بناؤں گا ترا تاج محل
اشک فرقت سے بہاؤں گا میں جمنا جاناں

بارِ غم، بارِ حیات اور ترا بارِ فراق
پھٹ نہ جائے یہ کہیں دل کا جوالہ جاناں

صبح سے شام تلک، شام سے پھر صبح تلک
بہتا رہتا ہے تری یاد کا دریا جاناں

مجھ میں فولاد کی سختی ہے، سمندر کا خروش
اتنا آسان نہیں میرا مکرنا جاناں

تیرے جلووں کی فراوانی سے عالم یہ ہے
ہر طرف مجھ کو نظر آتا ہے کعبہ جاناں

Rate it:
Views: 511
31 May, 2015