تو کہ دے مجھے میں ویسے تجھے پیار کر لوں
ہار جاوں اپنا سب کچھ تجھ پر
تیرے لیے خود کو برباد کر دوں
کوئی تو بات کر دے اشارہ کوئی
کیسے میں تجھے اپنے نام کر لوں
تھک چکی ہوں میں تیرا پیچھا کرتے کرتے
تو دے اجازت تو تیرے پہلو میں آرام کر لوں
بنا بات کے ہی اتنی ضد اتنی انا کیوں ہے
میرے لیے بنا جرم کے یہ سزا کیوں ہے
راہ میں اگر تیری کانٹے آیں
اپنے ہاتھوں سے چن کر کانٹے تیری راہ ہموار کر دوں
کوئی غم نہ ہو ہر خوشی ےجھے راس ہو
دے کر تجھے سارے سکھ اپنے
تیرے سب دکھ میں اپنے نام کر لوں
کر دوں میں موت کو بھی واپس
کہ دوں اس کو بھی رک جا زرا
کہ میں تیرا آخری دیدار کر لوں
خدا بھی پوچھے گا کیا کیا دنیا میں
کہ دوں گی عشق کیا اور زندگی اس کے نام کی
اے خدا تو دے اجزت تو
آخرت بھی اس کے نام کر دوں شفق