توبہ توبہ میں کروں اور حد سے نکل جاتا ہے وہ دو چار قدم چل کے ساتھ راہ بدل جاتا ہے وہ آنکھ سے جو پی مہ کا مزہ آیا ہے واہ دیکھ رند گرتے گرتے پھر سنبھل جاتا ہے وہ