تول بھی تڑپ کا مگر کرے
کون ذی فہم یہ بتا سکے
شوق ہی ذریں دین ہے بڑی
مول کر نہ پائے کبھی اسے
جستجو نہیں، کچھ شئے نہیں
چاہ ہو لئے، راہ بھی ملے
گر ارادہ پکا جماۓ تو
سخت کام بھی نرم ہو چلے
اصل نقطہ وزنی یہی سمجھ
جو فضول ہو چھوڑ بھاگ لے
ترک شر بھی ناصر اہم ہی ہے
نفس سے ہمیشہ بھی ہم لڑے