تول بھی تڑپ کا مگر کرے
Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiri
تول بھی تڑپ کا مگر کرے
کون ذی فہم یہ بتا سکے
شوق ہی ذریں دین ہے بڑی
مول کر نہ پائے کبھی اسے
جستجو نہیں، کچھ شئے نہیں
چاہ ہو لئے، راہ بھی ملے
گر ارادہ پکا جماۓ تو
سخت کام بھی نرم ہو چلے
اصل نقطہ وزنی یہی سمجھ
جو فضول ہو چھوڑ بھاگ لے
ترک شر بھی ناصر اہم ہی ہے
نفس سے ہمیشہ بھی ہم لڑے
More Love / Romantic Poetry






