تِری نِیندیں اُجَڑنے کا سَبَب کُچھ یُوں بَنُوں گا مَیں ڈَراؤنے خواب کی مانِند تُجھے ہَر سُو دِکھوں گا مَیں مُجھے تُم قَتل کر کے تو بڑے خُوش ہو مَگر باقرؔ ہمیشہ تُجھکو کانٹے کی طرح چُبھتا رَہُوں گا مَیں