تصور میں محبت ہی محبت دیکھتے ہیں ہم
جسے محسوس کرتے ہیں وہ لذت دیکھتے ہیں ہم
نشیلی رات کے لمحات رنگ و نور میں ڈوبے
جہانِ عشق میں اپنی ہی جنت دیکھتے ہیں ہم
خیال وخواب کے پیکر بھی جیسے جاگ جاتے ہیں
تمہاری آنکھ سے جب اپنی صورت دیکھتے ہیں ہم
تیری دیوانگی کے یوں تو چرچے تھے زمانے میں
تمہارے نام کی بھی آج شہرت دیکھتے ہیں ہم
کبھی دل ہم سے کہتا تھا کبھی تم پیار مت کرنا
تڑپ اب شمع اُس کی اور وحشت دیکھتے ہیں ہم