تیرا فسانہ حقیقت میں ڈھل بھی سکتا ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillنگاہ ناز سے پروانہ جل بھی سکتا ہے
تیرا فسانہ حقیقت میں ڈھل بھی سکتا ہے
قدم اٹھاؤ تو رکھنا خیال اپنا بھی
دل خاموش جنوں میں مچل بھی سکتا ہے
وفور شوق میں لغزش سے درگزر کرنا
ہجر ہے ۔ خواب کا نقشہ بدل بھی سکتا ہے
اے چشم یار جسے تم گرانا چاہتی ہو
یہ اشک وقت کے دھارے میں چل بھی سکتا ہے
بپا کیا ہے جو تیری ہی آرزوؤں نے
یہ حشر آپکے جلووں سے ٹل بھی سکتا ہے
اے ذوق حرف کیوں نہ اور اہتمام کریں
لباس شعر میں جذبہ پھسل بھی سکتا ہے
More Love / Romantic Poetry






