تیری آنکھ میں پھیل گیا تھا کاجل
جب روئے تھے رات بھر ہم اور بادل
کوئی آگ سینے کو جلاتی ہے ایسے
تیز ہوا میں جل جائے جیسے جنگل
گرے جب ٹھوکر کھا کر پتھر سے
تب آئی صدا کہ ذرا دیکھ کے چل
ہر بار نظر آئے تو سیراب کی مانند
یہ تپتا ہوا صحرا اور میں پیدل
ڈوبتے ہوئے سورج کا منظر دیکھنے
روز چل پڑتا ہے میرے ساتھ ساحل
اکثر رات چاند آ جاتا ہے کھڑکی میں
اور تیری طرح کہتا ہے مجھے پاگل