حالات ابھی ہیں قابو میں تیری صورت دیکھ لیتے ہیں
یہی سوچ کے ٹھہرے ہیں کہ قسمت دیکھ لیتے ہیں
ہم کناروں سے سمندر کی تہہ دیکھ لیتے ہیں
تیری آنکھوں میں کتنی ہے محبت دیکھ لیتے ہیں
چھپا کر لاکھ زمانے سے تیری جانب جب آتا ہوں
کیوں لوگ میرے چہرے سے تیری صورت دیکھ لیتے ہیں
یہ میرے چہرے کی غلطی ہے وہ اتنے ناز کرتے ہیں
وہ پہلی نظر میں دل تک کی حالت دیکھ لیتے ہیں
حرم میں لاکھ سجدے بھی مگر بے سود رہتے ہیں
اعمال جتنے پختہ ہوں وہ نیت دیکھ لیتے ہیں
وہ سارا حال بتاتے ہیں بہت دل کو بہلاتے ہیں
سنا ہے لوگ ہاتھوں سے قسمت دیکھ لیتے ہیں
تم لاکھ ہم سے چھپاؤ ہر پل کی خبر ہے ہمیں
جب ملنے کو جی چاہتا ہے تیری فرصت دیکھ لیتے ہیں