تیری اداؤں سے لگتا ہے خوشی اثر چھوڑ گئی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiتیری اداؤں سے لگتا ہے خوشی اثر چھوڑ گئی
میرا مجاز ہوگیا ملائم کہ دلکشی اثر چھوڑ گئی
غم پشیمانی نے اپنا افلاس یوں عیاں کیا کہ
علیل کے پہلو میں آکے مفلسی اثر چھوڑ گئی
کوئی جستجو لیکر ہمیں ناگریزی میں رہنا پڑا
اب جان کا کیا خطرہ جس پہ عاشقی اثر چھوڑ گئی
یوں تو ایک گھونٹ خمار آلودہ نہیں کرتی
مگر یہ ساقی کا ہاتھ کہ مئکشی اثر چھوڑ گئی
کس گھڑی نے پھر ناممکن کیا ظاہر تو کرو
بندگی مانگنے چلے تو یہ سرکشی اثر چھوڑ گئی
بکثرت تونگری میں دل نے کیا پایا سنتوشؔ
یوں غم مروج ہوئے تو زندگی اثر چھوڑ گئی
More Love / Romantic Poetry






