آنکھوں سے اشکوں کو میں ختم کر دوں
تیرے قدم قدم پے میں چمن کر دوں
مل کر نیلے فلک کی چادر ُاوڑھ لیں
کہ ستاروں سے روشی کا نگر کر دوں
تیری اک مسکراہٹ پر قربان جاؤ
کہ چاروں طرف گلابوں سے خشبوں کر دوں
ہر شب تیرے انتظار میں بقیرار رہوں
کہ خود کو تیری نہوالی دلہن کر دوں
جو بھی ارمان چھپا کر رکھیں ہیں دل میں
خدا کریں کہ جلد تجھ پر بیان کر دوں
ساتھ چلے ہم دونوں تا عمرکہ
تیری بانہوں میں زندگی کی شام کر دوں