خود چل کے تیری محفل میں جناب آگئے
ہم سوغات وفا لے کے بے حساب آگئے
ہم نے بے حجاب نام پایا اس طرح
ہم تمہارے در پہ جو بے نقاب آگئے
ان کو سلام بھیج کر بدنام یوں ہوئے
جب روبرو لئے وہ خود جواب آگئے
ہم سے تکرار نہ کرو تو اچھا ہے
تم ہی کہو گے کیسے لاجواب آگئے
اس کوری زندگی میں کچھ اس طرح آئے
وہ بن کے محبت بھری کتاب آگئے
جنہیں دل بھول نہ پایا انہی کو یاد کرتی ہیں
آنکھوں میں بھی کیسے عجب خواب آگئے
وہ شجر جو پت جھڑ میں سوکھ چلے تھے
پھر ہو کے بہاروں میں پر شباب آگئے
دشت و بیاباں جنگل و کہسار وادیاں
اک جستجو میں صحرا و سراب آگئے