تیری مُسکراہت بھی میرے دل کو پِگلا دیتی ہے
تیری ظالم سی نظر مجھ کو ہر طرح سے ہلا دیتی ہے
تیرے وہ کُھلے گلے بالوں کا منظر میری محبت کو
پھر سے میرے عشق کو نشے کا جام پِلا دیتی ہے
سوکھ جائے جو پانی کی کمی سے پھول اُن کو
تیرے آنے کی مہک پھولوں کو کِھلا دیتی ہے
ہو چُکا ہوں میں آندھا اب اس دو دن کی زندگی سے
تیرے آنے کی آہت مجھ کو تیرا نقش دکھلا دیتی ہے
نہیں ہے میرا دل اتنا پاکیزہ میں کیسے کہوں
اللہ کی ذات پھر بھی مجھ کو تجھ سے ملا دیتی ہے
تیری نمازوں میں جو مُستجاب ہو جاتی ہے دعا
تیری وہ دعا میری روح کو جھولا دیتی ہے