تیری پرواز سے بہت آگے ہیں تیرے مقام
جس کی تجھے تلاش اس سے آگے تیرے انعام
پلٹتے نہیں وہ اپنی منزل سے پہلے
اور ٹھہرتے بھی نہیں وہ بعد از شام
ذوق اشتیاق تو ہے ان کا شب بھر کے لیے
کیا خوب نبھاتے ہیں وہ حکم بنا کسی امام
نہ آرزو ہے نہ خواہش حسد و جلن سے پاک
دیتے ہیں اشراف کو محبت کا پیغام
ایک سے ہوں ہزار نہ مجمع نہ ہجوم
سمجھو تو اصل میں ہیں وہ اقوام
سلب آزادی کے خوف سے ہیں دبکے ہوئے
اشراف کو گمان ہے یہ ان کا احترام
کیسی کیسی خوبیوں کے مالک مختار
پھر بھی نہیں ان میں ناز و اندام
فطرت ثانیہ میں وہ ہیں مکمل آزاد
پھر بھی ہیں ان پر بیوفائی کے الزام