تیری یادو ں کی چادر کو میں ایسے آورھ لیتا ہوں
جب تیری یاد آتی ہے میں سب کچھ چھورڈ دیتا ہوں
وقت کے پھول گَر مرجھا بھی جائیں تو
تیری یادوں کی خوشبو کو میں اکثر نچوڑ لیتا ہوں
سورج جب ڈوب جاتا ہے چاند چہرہ دیکھاتا ہے
تیری یادوں کے سب پنچھی آزاد چھورڈ دیتا ہوں
جس کے دم سے چلتی ہیں سانسیں میری اسد
گَر وہ ناراض ہو جائے میں سانسیں چھورڈ دیتا ہوں