تیری یادوں کو اب بھی سجاتا ہو گا
ایک خاموش سادہ سا وہ آدمی
تیری راہوں میں آ کے جو رسوا ہوا
جس کی تقدیر کانٹوں سے لکھی گئی
جس کا دل چند لمحوں میں توڑا گیا
تیری یادوں کو اب بھی سجاتا ہو گا
وہ جسے اپنی ہستی کی خواہش نہ تھی
وہ جو تیری محبت کا دیوانہ تھا
وہ جسے دنیا والوں نے مجنوں کہا
تیری شمع کا جو ایک پروانہ تھا
تیری یادوں کو اب بھی سجاتا ہو گا
تو نہ آتی تھی جب ایک پل کو نظر
تو نظارے جسے لگتے ویران سے
وہ جسے تو نے پیغام الفت دیا
اپنی آنکھوں کی خاموش مسکان سے
تیری یادوں کو اب بھی سجاتا ہو گا
وہ جسے تو نے چھوڑا ہے دریا کے بیچ
تیری سوچوں کو اب بھی ستاتا ہو گا
تجھ سے وابستہ تھا جس کا سارا جہاں
تیرے خوابوں میں اب بھی وہ آتا ہو گا
تیری یادوں کو اب بھی سجاتا ہو گا
ایک خاموش سادہ سا وہ آدمی
تیری راہوں میں آ کے جو رسوا ہوا