تیری یادوں کو دل سے بھلا دو ں تو پھر چلے جانا
ایک بار خود کو سجا دو ں تو پھر چلے جانا
کب سے چھپ ہوں رازِ الفت دل میں چھپا کے
اگر تمھیں کچھ سنا دو ں تو پھر چلے جانا
کچھ بھیانک خواب ہیں جو سونے نہیں دیتے
کچھ دیر گر آنکھ ملا دو ں تو پھر چلے جانا
رفتہ رفتہ ٹوٹنے بکھرنے کی سکت نہ رہی
ایک بار ایک دم گر مٹا دو ں تو پھر چلے جانا
دل میں خوش گمانیوں کے چراغ کو دادؔ
ہمیشہ کے لئے گر بجھا دو ں تو پھر چلے جانا