تیری یادوں کے سھارے بھی عجب ھیں

Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad

اے دوست ترے عشق کے مارے بھی عجب ہیں
جیسے تری یادوں کے سہارے بھی عجب ہیں

یہ گیسؤے ابریں یہ گھنی چھاؤں کے مسکن
اک کنول پہ دو نین خمارے بھی عجب ہیں

پر کیف نظارے سے ترے خؤش ہیں شگوفے
کرتے ہیں جو وہ مست اشارے بھی عجب ہیں

بدلے ہیں کئ رنگ تجھے دیکھ کے گل نے
جلتے ہیں تجھے دیکھ شرارے بھی عجب ہیں

ہے رونق افزوں ترا انداز بہاریں
حسرت سے تجھے دیکھیں نظارے بھی عجب ہیں

یہ چاند زمیں کا جو کبھی دیکھیں ستارے
چھپ جاتے ہیں کیوںچاند ستارےبھی عجب ہیں

اب آئیں چمن میں جو کبھی موسم گل بھی
مڑ جاتے ہیں وہ شرم کے مارے بھی عجب ہیں

طاہر ہے طلبگار نوازش کوئ دم اور
لگتا ہے نصیب اب کے ہمارے بھی عجب ہیں

Rate it:
Views: 497
03 Oct, 2012