تیری یادیں میرا سایہ
ساۓ سے میں بھاگ نہ پایا
مجھ کو میری فکر نہیں ہے
میرے اندر کون سمایا
رب جانے وہ بچھڑا کیوں کر
جس کو میں نے مِیت بنایا
روتے ساری عمر کٹی ہے
پر نہ آنکھ سے آنسو آیا
اپنا جیون ایک کھلونا
جس نے چاہا جی بہلایا
ان پر کوئی آنچ نہ آئی
ہم نے اپنا آپ جلایا
ان لوگوں نے نیند اڑائی
جن لوگوں نے خواب دکھایا
مجھ سے ناتا توڑ کے اپنا
نہ جانے وہ کیوں پچھتایا
یاد کیا پھر اس نے مجھ کو
وقت کوئی جو مشکل آیا