اداس ھو جاتا ہوں ترے جانے کے بعد
شام کٹتی نہیں سحر ڈھل جانے کے بعد
چند لفظوں میں سمٹ جاتی ھے کہانی میری
پھر تو ہوتی ھے تری بات ھر بات کے بعد
تری آنکھوں کی چمک وہ ترے ہونٹوں کی ہنسی
دل کو لبھاتی ھے ترے ھر اک خیال کے بعد
مھکیں گے گلاب بھی دل کے آنگھن میں چار سو
تری خشبو سے معطر ھے بہار اس خزاں کے بعد
بن پڑتی نہی کوئ تدبیر سوجھتی بھی نہی
زندگی کٹنی ھے مشکل اب کے وصال کے بعد
ارادہ کرتا ہوں کے اب تجھ سے دور رھوں
پھر بدل جاتا ہوں میں اس ارادے کے بعد