تیرے عالم سے جو اتری کوئی ذات تو تھی
میرے جینے کا سبب تیری یاد تو تھی
وقت اپنے آپ گذرتا ہے اس کا غم نہ کر
تو جہاں سے جو کٹ گیا کوئی بات تو تھی
یہ فرقت عدالتوں تک گھسیٹتی لے گئی
مگر تیری ہر بے رخی تجھے معاف تو تھی
مجھے فراق نے ابھرنے کو روغن نہیں دیا
لیکن یہ میری سوچ تیری نقاش تو تھی
یہ تو جیون کا اسلوب کہ ہر بار تجھے مانگے
تو نہیں ملا تو میری ہر گھڑی عذاب تو تھی