تم بن میرے اس گھر میں کچھ نہیں
دیکھ لو میری اس نظر میں کچھ نہیں
جس طرف نہ ہو تیرے وصال کی امید
پیارے اس راہ کے سفر میں کچھ نہیں
اک ذرا سا وقت گزر جاتا ہے آسان
ورنہ اس شاعری کے ہنر میں کچھ نہیں
تصور کا پنچھی جانے کیوں اڑتا رہتا ہے
اگرچہ عشق کے اس سفر میں کچھ نہیں
تمہارے ہونے کا احساس زندہ ہوتا ہے میرے محبوب
ورنہ رات میں ، شام و سحر کچھ نہیں
امتیاز کو مارنا ہے تو محبت سے مارو پیارے
اس نفرت میں کچھ نہیں اس زہر میں کچھ نہیں