جامِ عشقِ بادیہ خُوب بھر بھر کے پیئے نشیمن دل پہ زخم کر کر کے سیئے مختصر سی جو بیان کروں میں حیاتِ محبت نہال جی جتنا جیئے بس مر مر کے جیئے