جان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے

Poet: ساغر خیامی By: نعمان علی, Multan

جان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے
کتنا رنگین محبت ترا افسانہ ہے

یہ تو دیکھا کہ مرے ہاتھ میں پیمانہ ہے
یہ نہ دیکھا کہ غم عشق کو سمجھانا ہے

اتنا نزدیک ہوئے ترک تعلق کی قسم
جو کہانی ہے مری آپ کا افسانہ ہے

ہم نہیں وہ کہ بھلا دیں ترے احسان و کرم
اک عنایت ترا خوابوں میں چلا آنا ہے

ایک محشر سے نہیں کم ترا آنا لیکن
اک قیامت ترا پہلو سے چلا جانا ہے

خم و مینا مے و مستی یہ گلابی آنکھیں
کتنا پر کیف مرے ہجر کا افسانہ ہے

Rate it:
Views: 522
07 Feb, 2022