جان سے بڑھ کے جو پیارا

Poet: اےبی شہزاد By: AB shahzad, Mailsi

جان سے بڑھ کےجو پیارا تو نہیں ہو سکتا
وہ کسی طور ہمارا تو نہیں ہو سکتا

میں کہوں کیسے کہ ساقط ہے یہ سجنا میرا
ہیار میں یار خسارہ تو نہیں ہو سکتا

کیا شبِ وصل جسے ملنے کا وعدہ میں نے
ہجر غم کرب کا مارا تو نہیں ہو سکتا

جس ادادے کے نہ ہوں لوگ کسی کے مسخر
ایسے اچھا یہ ادارہ تو نہیں ہو سکتا

میں نے تنہائی میں اکثر ہی طنابیں ہیں کھنچی
جو ہوا میرا تمہارا تو نہیں ہو سکتا

میں نے کرنی تھی محبت وہ تو کر ہی لی ہے
زیست میں پیار دوبارہ تو نہیں ہو سکتا

جس میں شہزاد طنازی ہو کروفر بھی بہت
وہ غریبوں کا سہارا تو نہیں ہو سکتا

Rate it:
Views: 317
20 Dec, 2020