نہ تھی آس یوں ٹوٹ کے بکھر جائیں گے
زمانے کی عداوت سے یوں رُسوا ھو جائیں گے
ناشناسا تھے محبت کے اصولوں سے ہم
رسم وفا نبھاتے نبھاتے یوں سزاوار ٹھہرائے جائیں گے
تھے گردش دوراں میں جکڑے اس قدر
دامن جو چُھوٹا پیار کا تو جاں سے گزر جائیں گے
تم جان ھو میری اتنا جان لو “فائز“
بھول گئے جو تمہیں ہم اپنی جاں سے جائیں گے