جانے والے سے ملاقت نہ ہونے پائی
دل کی دل ہی میں رہی بات نہ ہونے پائی
چاندنی کھل نہ سکی چاند نے منہ موڑ لیا
جس کا ارمان تھا وہ رات نہ ہونے پائی
دل میں طوفان اٹھے پھر بھی زباں کھل نہ سکی
بدلیاں چھا گئیں برسات نہ ہونے پائی
جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل ہی میں رہی بات نہ ہونے پائی