جانے کہاں کھو گئی زندگی کدھر ہے
Poet: اے وحید شاد By: Waheed Riaz, Bahawalnagarجانے کہاں کھو گئی زندگی کدھر ہے
نہ وہ ادھر ہے
نہ ہی ادھر ہے
جانے کہاں کھو گئی زندگی کدھر ہے
نہ کوئی پتہ ہے
نہ کوئی خبر ہے
گئی زندگی تو گئی کدھر ہے
ڈھونڈوں تو اسے، ڈھونڈوں کہاں سے
تلاشوں تو مگر تلاشوں کہاں سے ۔۔؟
اے دنیا والو! کیا تم کو خبر ہے
کہ کھوئی زندگی، کہاں کدھر ہے
جنگلوں میں ڈھونڈو
بنگلوں میں ڈھونڈو
ساحلوں پہ دیکھو
ٹیلوں میں دیکھو
جہاں ملے خبر
چلو تم مگر
آنکھوں سے تو روٹھی
خوابوں سے بھی روٹھی
جانے کہاں کھو گئی زندگی کدھر ہے
گلستانوں میں مل رہی ہے
نہ ویرانوں سے کوئی خبر ہے
جانے کہاں کھو گئی زندگی کدھر ہے
بن اس کے ہر منظر
دھواں دھواں ہے
کرب میں مبتلا
جسم کا رواں رواں ہے
صحرا میں وہ
سراب نظر ہے
جانے کہاں کھو گئی زندگی کدھر ہے
نہ کوئی اتا ہے، نہ کوئی پتہ ہے
کہاں ڈھونڈوں تجھے
تو زندگی کہاں ہے
شاد ہو کر بھی دل
کس قدر ناشاد ہے
جب سے وہ روٹھی
تب سے نہ لوٹی
نہ لی کوئی خبر
نہ دی کوئی خبر
نہ دیکھا نہ پوچھا
حال ہمارا، احوال ہمارا
بیچ منجھدار اکیلے
ہمیں چھوڑ کر
کہاں چلے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






