جب بھی بولتا ہے تو کمال بولتا ہے

Poet: عثمان حبیب By: Muhammad Usman Habib, Sadiqabad

جب بھی بولتا ہے تو کمال بولتا ہے
عجیب شخص ہے جو لازوال بولتا ہے

کبھی جو عشق کے رنگوں میں محو جھومتا ہے
وہ بولتا نہیں، اس کا دھمال بولتا ہے

کوئی بھی شخص بھلے کسی بات کرتا ہے
تو بڑھ کے بات سے اُس کا خیال بولتا ہے

کسی گرے ہوئے کو جب کوئی اٹھاتا ہے
تو اُس کے اِس عمل کو دل کمال بولتا ہے

کبھی شکاری کے نرغے میں آئیں چند پنچھی
تو ان کی قوتِ پرواز، جال بولتا ہے

Rate it:
Views: 969
03 Mar, 2014