جب تک تمہاری چاہ میں یہ دل دُکھا نہ تھا
اس میں ، خبر نہ تھی کہ کوئی دوسرا نہ تھا
جی جان سے عزیز رہا جس کا دھیان وہ
یوں چل دیا کہ جیسے کبھی آشنا نہ تھا
دنیا عجب سرائے ہے ، یاں جس سے دل ملا
وہ ساتھ گر چلا بھی مرا ہمنوا نہ تھا
میں گر پڑا تو رک گیا لوگوں کا اک ہجوم
جس پر مِرا یقین تھا بس وہ رکا نہ تھا
جس نے لہو چمن کی نمو میں دیا اسے
آئی جو فصلِ گل تو کوئی پوچھتا نہ تھا
ہم لوگ اپنی اپنی اناؤں میں ایسے قید
دل سجدہ ریز اس جا، جہاں سر جھکا نہ تھا
اب کے برس جو آؤ تو پاؤ گے بس نشان
اس شخص کا جو تیرے سوا کچھ سوچتا نہ تھا