عجب رکھا ہے پیمانہ تو نےدیدار کا
ٹوٹ گیا ہے بھرم تیرے انتظار کا
تیری خاموشی میں ہے چھپا پیغام الفت
تیری نظروں میں ہے اشارہ اقرار کا
تیرا سامنے آنا اور پھر چھپ جانا
اس ادا میں بھی ہے رنگ اظہار کا
سارے شہر میں ہے چرچا تیرے حسن کا
تیری باتوں میں چھپا ہے پیغام پیار کا