جب سے مشہور ہو گئے ہو تم
کتنے مغرور ہو گئے ہو تم
حرکتیں ہیں جو یہ، دوانوں سی
عشق میں چور ہو گئے ہو تم
پہلے دل کے قریب رہتے تھے
اب بہت دور ہو گئے ہو تم
فیصلے خود کے لے نہیں سکتے
کتنے مجبور ہو گئے ہو تم
بن تمہارے ہے تیرگی ہر سو
زیست کا نور ہو گئے ہو تم
یاد کرتے نہیں ہو انور کی
دل سے معذور ہو گئے ہو تم