جب سے وہ ہجر کی سزادے گیا ہے میرے سخن کو رنگ نیا دے گیا ہے وہ چھین کر لے گیااصغر کی ساری خوشیاں ًمیری وفاؤں کا وہ یہ صلہ دے گیا ہے