جب محفلِ احباب سجی یاد کرو گے
اک تُم ہی نہیں مجھ کو سبھی یاد کرو گے
کر جائیں گے ہم کُوچ تری دنیا سے لیکن
جو ہم کو نہ مل پائی خوشی یاد کرو گے
ہر بار جو کہتے ہُوئے رک رک سے گئے ہم
جو بات ادھوری ہی رہی یاد کرو گے
شبنم کو گلابوں پہ چمکتا ہُوا پا کر
ہنستی ہُوئی پلکوں کی نمی یاد کرو گے
دیکھے جو فلک پر کبھی ٹھہرے ہُوئے بادل
برسات نگاہوں میں رُکی یاد کرو گے
پھول ادھ کھلے گر تم کو نظر آئے کبھی تو
مغموم سے لہجے کی ہنسی یاد کرو گے
ایثار خلوص اور وفا اور دعا بھی
کیا کیا دِیے جاتے ہیں کبھی یاد کرو گے
جب جب بھی چلِیں تیز ہوائیں سرِ گلشن
تُم وَرۡد کی آشفتہ سری یاد کرو گے
وَرۡدبزمی