جب ملے بھی تو چراۓ آنکھیں
مُجھ سے اک پل نا ملاۓ آنکھیں
ترس بےحال پہ کچھ تو کھاۓ
نا نقابوں میں چھپاۓ آنکھیں
ان میں شامل کرے بہتے آنسو
کوئ مصور جو بناۓ آنکھیں
اس کو چاہت ہی نہیں گر مُجھ سے
مُجھ کو ایسے نا دکھاۓ آنکھیں
کوئ ایسا بھی تو ہو جو باقرؔ
میری راہوں میں بچھاۓ آنکھیں