جب وہ مجھ کو دیکھے
بانہیں یوں پھیلائے
جیسے کوئی کونج
پنکھ اپنے بکھرائے
جیسے کوئی مور
بے خود رقص دکھائے
جب وہ مجھ کو دیکھے
ایسے گیت سُنائے
جیسے کوئے کوئل
بن میں شور مچائے
جیسے پیڑ پہ بلبل
بیٹھی نغمہ گائے
جب وہ مجھ کو دیکھے
کچھ ایسے شرمائے
جیسے رات کی رانی
پھر غنچہ بن جائے
جیسے چھم چھم بارش
رُک جائے تھم جائے
جب وہ مجھ کو دیکھے
ایسی ہنسی بکھرائے
جیسے کوئی جادو
سب کے ہوش اڑائے
جیسے کوئی پائل
سُر اپنے بکھرائے
جب وہ مجھ کو دیکھے
دھڑکن رک رک جائے
دہکیں عارض اتنا
ان پہ سرخی چھائے
آنسو پینا چاہے
پر کاجل بہہ جائے