جب کبھی ان سےبات ہو جاتی ہے
زندگی کی وہ یادگارساعت ہوجاتی ہے
مال و زر کا جن کوسہارہ نہیں ہوتا
ان کی بھی گزراوقات ہوجاتی ہے
کئی بارانسان ایک خوشی کوترستاہے
کبھی مسرتوں کی بہتات ہوجاتی ہے
ہم کیا کیاارمان لےکردنیامیں اتےہیں
مگر زندگی نذر حالات ہوجاتی ہے
میں اس کےخیالوں میں کھویارہتاہوں
پتہ نہیں چلتااور ختم رات ہوجاتی ہے
اس کی یاد آتے ہی نہ جانےکیوں
آنکھوں سےاشکوں کی برسات ہوجاتی ہے
حقیقت میں اس سے ملنا تومحال ہے
رات کو خوابوں میں ملاقات ہوجاتی ہے