جب گرے کوئی تو اٹھانے والا کوئی نہ ہو
مشکل میں پیار سے گلے لگانے والا کوئی نہ ہو
چاہتوں کی بھیڑ مغرور کر دیتی ہے انساں کو
زندگی بدمزہ ہو جائے جب ستانے والا کوئی نہ ہو
اب آئی سمجھ میں بات کہ کیوں زخم دیتے ہیں وہ
دردکااحساس کب ہوتا جب درد لگانے والا کوئی نہ ہو
اس سے پوچھو کیا حالت ہوتی ہے دل کی جب
اپنوں کی بھیڑ میں مرہم لگانے والا کوئی نہ ہو
جس کے منہ پھیرلینے سے ہلچل مچ جائے اسے چھوڑو
اس کے دل کا حال پوچھو جسے منانے والا کوئی نہ ہو
اس کو چھوڑو جسے کانٹا چبھے تو زمانا چیخ اٹھے
اس کا کیا ہو گا دانی جس کے مرنے پہ آنسوبہانے والا کوئی نہ ہو