جذبہ ء اشتیاق بڑھاتے تو بات تھی
وہ تشنگیء شوق بجھاتے تو بات تھی
گر پھول زلفوں میں وہ سجاتے تو بات تھی
رخ سے نفابِ زلف ہٹاتے تو بات تھی
بڑھتے یہ خرخشے نہ کبھی ہوتی دشمنی
بگڑی ہوئی وہ بات سجھاتے تو بات تھی
ایسے نہیں وہ آئے بلایا ہے پیار سے
ملنے چلے وہ آپ ہی آتے تو بات تھی
ایسے ہی ہوتا پیار محبت کا پھر یقیں
تحفہ کوئی مرے لیے لاتے تو بات تھی
آنی ہے موت زندگی رہنی نہیں سدا
اپنے وطن پہ جان لٹاتے تو بات تھی
سوچا ہے دوسروں کا ہی شہزاد فائدہ
آنگن میں اپنے شمع جلاتے تو بات تھی