جس سر کو آج غرور ہے یاں تاجوری کا
Poet: Mir Taqi Mir By: Mohsin Ali Mohsin, karachiجس سر کو آج غرور ہے یاں تاجوری کا
کل اس پہ یہی شور ہے پھر نوحہ گری کا
آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت
اسباب لٹا راہ میں یاں ہر سفری کا
زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی
اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا
ہر زخم جگر داور محشر سے ہمارا
انصاف طلب ہے تیری بیداد گری کا
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا
ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسہ ہے چراغ سحری کا
More Love / Romantic Poetry






