جس سر کو آج غرور ہے یاں تاجوری کا

Poet: Mir Taqi Mir By: Mohsin Ali Mohsin, karachi

جس سر کو آج غرور ہے یاں تاجوری کا
کل اس پہ یہی شور ہے پھر نوحہ گری کا

آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت
اسباب لٹا راہ میں یاں ہر سفری کا

زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی
اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا

ہر زخم جگر داور محشر سے ہمارا
انصاف طلب ہے تیری بیداد گری کا

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا

ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسہ ہے چراغ سحری کا

Rate it:
Views: 1641
30 Aug, 2008