جس سے اب تک یہ دل رہا نہ ہوا
وار آنکھوں کا ساحرانہ ہوا
غبارِ ہستی میں اٹ چکی ہوں مگر
میرے جینے کی وہ دوا نہ ہوا
دل بھی وارا تھا جان بھی دے دی
پھر بھی ہمدرد وہ ذرا نہ ہوا
ہم محبت کی بات کیا کرتے
ان سے اب تک کوئی گلہ نہ ہوا
اپنے گوشے میں آئینہ ٹوٹا
دل کو احساس تک ذرا نہ ہوا
روح باقی ہے جسم میں دیکھو
وار کیسا یہ قاتلانہ ہوا
ہوں حصاروں میں دھوپ کے وشمہ
پھر بھی رنگِ وفا جدا نہ ہوا