جس پہ شب کا ہر پہر انتظار گذرے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

جس پہ شب کا ہر پہر انتظار گذرے
اس کا تو ہر لمحہ بس ناگوار گذرے

یہاں انجانے میں کئی زخم مل جاتے ہیں
چاہتے یہ بھی ہیں کہ وقت استوار گذرے

اپنے منتظر دیئے کو باد سے چھپا رکھا ہے
بھل کوئی ہوا کا جھونکا اپنی رفتار گذرے

عزت نفس کو پھر کہاں ڈھونڈیں گے
ڈر ہے کہیں احساس ذات نہ خوار گذرے

میری بے قصوری نے جو جو ہرجانے دیئے
خدا کرے تجھ سے ایسا نہ کوئی اضرار گذرے

اب تک جو بھی احسان، چکا دیئے جاتا ہوں
کہ پھر نہ زندگی سنتوش تیری زیربار گذرے

 

Rate it:
Views: 326
19 Jan, 2011