جس کا دردپالا ہےطفل کی طرح
وہ جسم میں رہتا ہےدل کی طرح
ایک دن وہ مجھےمل ہی جائےگا
ڈھونڈھتاہوں جسےمنزل کی طرح
اسےکہیں میری نظرنا لگ جائے
چہرے پہ داغ لگالیتاہےتل کی طرح
مجھ پہ ستم تو بہت ڈھاتا ہےلیکن
باتیں کرتا ہےکسی عادل کی طرح
غموں کی دھوپ ہو یادرد کی برسات
میرےسرپہ سایہ کرتاہےبادل کی طرح