جس کے سبب یہ سب سے مری رنجشیں رہیں وہ بے وفا بھی سن کے کہاں داستاں گیا طوفانِ بد تمیز نے چھینا جو سر مرا آندھی میں سارے پنچھیوں کا آشیاں گیا