میں تیری محبت میں سرشار
تجھے ہر لمحے ڈھونڈتی رہی
جنگلوں میں ویرانوں میں
مجنوں کی طرح دیوانوں میں
پھر تھک سی گئی
اور بجھ سی گئی
تلاش میری یوں ختم ہوئی
لمحے تو بس گزرنے لگے
مجھ کو بہت سمجھانے لگے
تب میں نے سوچا اور گئی سمجھ
نہ تجھ کو یوں پانے کا سبب
بس آخر اس کو پا ہی لیا
پھر جان لیا پہچان لیا
اب یہ محسوس میں کرتی ہوں
کہ اس کو دیکھ میں سکتی ہوں
درخت کے پتے پتوں میں
کائنا ت کے زرے زروں میں