جلتے ہیں جس کے لئے تیری آنکھوں کے دئیے
ڈھونڈ لایا ہوں وہی گیت میں تیرے لئے
دل میں رکھ لینا اسے ہاتھوں سے یہ چھوٹے نہ کہیں
گیت نازک ہے میرا شیشے سے بھی ٹوٹے نہ کہیں
گنگناؤں گا یہی گیت میں تیرے لئے
جلتے ہیں جس کے لئے تیری آنکھوں کے دئیے
ڈھوند لایا ہوں وہی گیت میں تیرے لئے
جب تلک نہ یہ تیرے رس کے بھرے ہونٹوں سے ملے
یوں ہی آوارہ پھرے گا یہ تیری زلفوں کے تلے
گائے جاؤں گا یہی گیت میں تیرے لئے
جلتے ہیں جس کے لئے تیری آنکھوں کے دئیے
ڈھونڈ لایا ہوں وہی گیت میں تیرے لئیے
نوٹ : اس ویب پر بہت اچھے اچھے گیت پڑھنے کو ملتے ہیں
سوچا آج میں بھی کوئی انتخاب پیش کر دوں۔امید ہے
مجروح سلطان پوری صاحب کا یہ گیت پڑھنے والوں کو پسند آئے گا
شکریہ
ارم۔۔۔۔۔۔۔۔۔لاہور