وعدوں سے کب میں بہلایا گیا ہوں
سمجھایا گیا ہوں ڈرایا گیا ہوں
محبت کی خواہش جو کبھی میں نے
تُو پیاروں کے خون میں نہلایا گیا ہوں
پھولوں کے دامن میں سجا کر زندگی
خاروں میں ایسے پھنسایا گیا ہوں
اُجالوں سے تھی محبت بہت پر
چراغوں سے آخر جلایا گیا ہوں
جنونِ عشق میں جو بولا کبھی میں
تو سولی پہ ساجد چڑھایا گیا ہوں