جنوں کے شوق میں یوں محو عاشقی نہ رہے
کہ میرے بس میں یہ میری ہی زندگی نہ رہے
لہو بھی اپنی رگوں کا چراغ میں ڈالو
ہوا جہاں بھی چلے گی یوں سر پھری نہ رہے
کمال فن میں نہ اتنا بھی دے مرے مالک
کہ میرے عشق کے لہجے میں عاجزی نہ رہے
یہ سوچ کر ہی تو میں جلد لوٹ آیا ہوں
تو انتظار کرے اور جاگتی نہ رہے